نہ خود کو زمانے سے انجان رکھ
کھلی اپنی آنکھیں کھلے کان رکھ
نہیں رہتا یکساں رتوں کا مزاج
سفر میں ضرورت کے سامان رکھ
کہیں وقت سے پہلے مرجھا نہ جائے
کچن سے بہت دور گلدان رکھ
کہاں تجھ سے لغزش ہوئی پہلے سوچ
نہ بے جا کسی پر بھی بہتان رکھ
ہوا نرم چلنے کو بیتاب ہے
امس ختم ہونے کا امکان رکھ
مہذب ابھی بھی ہیں نگری کے لوگ
کھلا ناف تک مت گریبان رکھ
بہت ہو چکا ماتم زندگی
شفقؔ بھیگے چہروں پہ مسکان رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.