نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے
نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے
یار جس حال میں رکھے وہی حال اچھا ہے
دل بیتاب کو پہلو میں مچلتے کیا دیر
سن لے اتنا کسی کافر کا جمال اچھا ہے
بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں
اب کے پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے
صحبت آئینے سے بچپن میں خدا خیر کرے
وہ ابھی سے کہیں سمجھیں نہ جمال اچھا ہے
مشتری دل کا یہ کہہ کہہ کے بنایا ان کو
چیز انوکھی ہے نئی جنس ہے مال اچھا ہے
چشم و دل جس کے ہوں مشتاق وہ صورت اچھی
جس کی تعریف ہو گھر گھر وہ جمال اچھا ہے
یار تک روز پہنچتی ہے برائی میری
رشک ہوتا ہے کہ مجھ سے مرا حال اچھا ہے
اپنی آنکھیں نظر آتی ہیں جو اچھی ان کو
جانتے ہیں مرے بیمار کا حال اچھا ہے
باتوں باتوں میں لگا لائے حسینوں کو جلیلؔ
تم کو بھی سحر بیانی میں کمال اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.