نہ کی فکر دن کی نہ کی رات کی
تبھی تو ہوئی معتبر بندگی
وہ کھل کر نہیں کر رہا دشمنی
کرے بھی تو ایسے میں کیا آدمی
ہمیں نے رکھا سر چڑھا کر اسے
ہماری ہی ہونے لگی کرکری
تجھے فیصلے کا نہیں اختیار
تو کر گفتگو کو ابھی ملتوی
ابھی تک تو بے سمت ہے کارواں
تو کس کام کی ہے تری رہبری
کھڑے ہاتھ دریا نے بھی کر دئے
ہوئی روبرو جب مری تشنگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.