نہ کسی حرص نہ ہوس کے لیے
ہم یہاں آئے اہل لس کے لیے
مجھ پہ بس اک نگہ کہ کافی ہے
ایک چنگاری خار و خس کے لیے
زندگانی کے خستہ اڈے پر
ہم کھڑے ہیں اجل کی بس کے لیے
رزم بزم سخن کو سمجھو تو
تنہا کافی ہوں آٹھ دس کے لیے
دوستوں نے ترے بچھڑنے پر
مری بربادیوں کے چسکے لیے
پھر بہاروں نے راستہ روکا
گھر سے نکلے تھے ہم قفس کے لیے
عشق کا کھیل کھیلتے ہیں لوگ
نرم جسموں پہ دسترس کے لیے
ناز کیا اے قمرؔ جوانی پر
یہ تو ہوتی ہے کچھ برس کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.