نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی نہ کسی کو فکر رفو کی ہے
نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی نہ کسی کو فکر رفو کی ہے
نہ کرم ہے ہم پہ حبیب کا نہ نگاہ ہم پہ عدو کی ہے
صف زاہداں ہے تو بے یقیں صف مے کشاں ہے تو بے طلب
نہ وہ صبح ورد و وضو کی ہے نہ وہ شام جام و سبو کی ہے
نہ یہ غم نیا نہ ستم نیا کہ تری جفا کا گلا کریں
یہ نظر تھی پہلے بھی مضطرب یہ کسک تو دل میں کبھو کی ہے
کف باغباں پہ بہار گل کا ہے قرض پہلے سے بیشتر
کہ ہر ایک پھول کے پیرہن میں نمود میرے لہو کی ہے
نہیں خوف روز سیہ ہمیں کہ ہے فیضؔ ظرف نگاہ میں
ابھی گوشہ گیر وہ اک کرن جو لگن اس آئینہ رو کی ہے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 426)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.