نہ کسی سے کرم کی امید رکھیں نہ کسی کے ستم کا خیال کریں
نہ کسی سے کرم کی امید رکھیں نہ کسی کے ستم کا خیال کریں
ہمیں کون سے رنج ملے ہیں نئے کہ جو دل کے زیاں کا ملال کریں
ابھی صرف خیال ہے خواب نما ابھی صرف نظر ہے سراب نما
ذرا اور خراب ہو وضع جنوں تو وہ زحمت پرسش حال کریں
وہی شہر ہے شہر کے لوگ وہی غم خندہ و سنگ و صلیب وہی
یہاں آئے ہیں کون سے ایسے سخی کہ جو لطف سخن کا سوال کریں
سنے کون یہ طعنۂ چارہ گری سہے کون یہ داغ کمال رفو
چلو درد وجود جگائیں سحر چلو زخم حیات بحال کریں
- کتاب : namuud (Pg. 95)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.