نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے
نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے
محبت کرنے والوں کی نرالی بات ہوتی ہے
بساط زیست پر ہم چال چلتے ہیں قرینے سے
ذرا سی چوک ہو جائے تو بازی مات ہوتی ہے
حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں لوگ محفل میں
غریبوں کی بھلا دنیا میں کیا اوقات ہوتی ہے
بزرگوں کی دعائیں ہیں جو سر جھکنے نہیں دیتیں
خوشی اور غم وگرنہ کس کے بس کی بات ہوتی ہے
اور ان سے یہ معمہ آج تک حل ہو نہیں پایا
کہ دن آتا ہے پہلے یا کہ پہلے رات ہوتی ہے
کسی نے سچ کہا ہے اک تماشا گاہ ہے دنیا
کھلونوں کی مگر چابی خدا کے ہات ہوتی ہے
خزاں کا دور ہو یا وہ بہاروں کا زمانہ ہو
کوئی موسم ہو اے گلشنؔ ہماری بات ہوتی ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 581)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.