نہ کوئی دن نہ کوئی رات انتظار کی ہے
نہ کوئی دن نہ کوئی رات انتظار کی ہے
کہ یہ جدائی بھروسے کی اعتبار کی ہے
جو خاک اڑی ہے مرے دکھ سمیٹ لیں گے اسے
جو بچھ گئی سر منظر وہ رہ گزار کی ہے
وہ وصل ہو کہ کھلے آئنے پہ عکس جمال
یہ آرزو ہے مگر بات اختیار کی ہے
اسی کا نام ہے وحشت سرائے جاں میں چراغ
اسی کے لمس میں دھڑکن دل فگار کی ہے
یہ کون تھا جو سر بام خود کو بھول گیا
یہ کس کا رقص تھا، گردش یہ کس غبار کی ہے
یہ کون مجھ میں ہرے موسموں اترتا ہے
یہ کیسے رنگ ہیں خوشبو یہ کس دیار کی ہے
بجھانے والے نے خاورؔ بجھا دیا ہے چراغ
یہی ٹھہرنے کی ساعت یہی مزار کی ہے
- کتاب : Nai Pakistani Ghazal Naye Dastakhat (Pg. 28)
- Author : Nishat Shahid
- مطبع : Miaar Publications K 20 C Shaikh Saraye Phase2 New Delhi (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.