نہ کوئی دوست ہو میرا نہ ہو عدو میرا
نہ کوئی دوست ہو میرا نہ ہو عدو میرا
تم اپنے منہ سے اگر کہہ دو مجھ کو تو میرا
فسردگی میں جنون ہوائے گل یعنی
خزاں کے دور میں سودائے رنگ و بو میرا
جو تم نہیں تو بہار جناں میں خاک نہیں
بہت وسیع ہے دامان آرزو میرا
نبھے گی اے دل آوارہ اب نہ تجھ سے مری
بس آج سے نہ میں تیرا ہوں اور نہ تو میرا
بنا رہے ہیں وہ جلوے کی اپنے تصویریں
دکھا دکھا کے تماشائے رنگ و بو میرا
کسی کی زلف سیہ کہہ رہی ہے کھل کھل کر
گھٹا نے رنگ اڑایا ہے ہو بہ ہو میرا
مہ صیام کا اور انتظام کیا کرتے
جناب شیخ اڑا لے گئے سبو میرا
جفا کا رنگ جدا ہے وفا کا رنگ جدا
ملو نہ دست حنائی میں تم لہو میرا
تڑپ رہی ہے جو ابر سیاہ میں بجلی
فراق میں یہی نقشہ تھا ہو بہ ہو میرا
سہانی رات ہے چھٹکی ہے چاندنی مضطرؔ
مری نگاہ میں پھرتا ہے ماہ رو میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.