نہ کوئی ہجر نہ کوئی وصال ہے شاید
نہ کوئی ہجر نہ کوئی وصال ہے شاید
بس ایک حالت بے ماہ و سال ہے شاید
ہوا ہے دیر و حرم میں جو معتکف وہ یقین
تکان کشمکش احتمال ہے شاید
خیال و وہم سے برتر ہے اس کی ذات سو وہ
نہایت ہوس خد و خال ہے شاید
میں سطح حرف پہ تجھ کو اتار لایا ہوں
ترا زوال ہی میرا کمال ہے شاید
میں ایک لمحۂ موجود سے ادھر نہ ادھر
سو جو بھی میرے لیے ہے محال ہے شاید
وہ انہماک ہر اک کام میں کہ ختم نہ ہو
تو کوئی بات ہوئی ہے ملال ہے شاید
گماں ہوا ہے یہ انبوہ سے جوابوں کے
سوال خود ہی جواب سوال ہے شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.