نہ کوئی خواب کمایا نہ آنکھ خالی ہوئی
نہ کوئی خواب کمایا نہ آنکھ خالی ہوئی
تمہارے ساتھ ہماری بھی رات کالی ہوئی
خدا کا شکر ادا کر وہ بے وفا نکلا
خوشی منا کہ تری جان کی بحالی ہوئی
ذرا سے خواب بنے تھے کہ سانس پھول گئی
قدم دکاں پہ رکھا تھا کہ جیب خالی ہوئی
وفا کے بارے میں لوگوں کی رائے ٹھیک نہیں
برادری سے یہ خاتون ہے نکالی ہوئی
تمہی تو سر پہ بٹھائے ہوئے تھے دنیا کو
تمہی پہ بھونک رہی ہے تمہاری پالی ہوئی
میں کیسے دیکھوں روا داریوں کو مٹتے ہوئے
یہ داغ بیل ہے میرے بڑوں کی ڈالی ہوئی
جو اہل نقد و نظر ہیں ادھر بھی غور کریں
کہ یہ غزل بھی ہے ترکیب سے نکالی ہوئی
یہ قافیہ بڑی دقت کے ساتھ نظم ہوا
بڑے ہنر سے یہ عورت مسز جمالیؔ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.