نہ کوئی خواب نہ ماضی ہی میرے حال کے پاس
نہ کوئی خواب نہ ماضی ہی میرے حال کے پاس
کوئی کمال نہ ٹھہرا مرے زوال کے پاس
نہ میٹھے لفظ نہ لہجہ ہی اندمال کے پاس
جواب کا تو گزر بھی نہیں سوال کے پاس
فراق و وصل کے معنی بدل کے رکھ دے گا
ترے خیال کا ہونا مرے خیال کے پاس
مسرتوں کے دکھوں کا تو ذکر بھی بے کار
کہاں ہے کوئی مداوا کسی ملال کے پاس
نہیں ہے کوئی بھی سرحد مرے جنوں آگے
جہان حسن جہاں ہے ترے جمال کے پاس
شکاریوں کی امیدیں سنورتی رہتی ہیں
طیور گھومتے پھرتے ہیں خوب جال کے پاس
تمہارے لفظ اسے کھینچتے تو تھے شہپرؔ
جنوب کیسے پہنچتا مگر شمال کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.