نہ کوئی مہرباں اپنا نہ کوئی رازداں اپنا
نہ کوئی مہرباں اپنا نہ کوئی رازداں اپنا
جسے سمجھے تھے اپنا دل وہ دل بھی اب کہاں اپنا
جو ہو چشم کرم تیری جو ہو تو مہرباں اپنا
زمیں اپنی فلک اپنا مکیں اپنے مکاں اپنا
وہ لے کر آئنہ بیٹھے تھے لینے امتحاں اپنا
کیا ہاتھوں سے اپنے دامن دل دھجیاں اپنا
بھٹکتے پھر رہے ہیں جستجوئے یار میں اب تک
کہیں ٹکنے نہیں دیتا ہمیں وہم و گماں اپنا
جوانی میں کسے نیکی بدی کا ہوش ہوتا ہے
جوانی میں نہیں کچھ سوجھتا سود و زیاں اپنا
زمانے نے وہ کروٹ میری دنیا بدل ڈالی
نہ اب ہے رازداں کوئی نہ کوئی مہرباں اپنا
کسی کو یاد ہم آتے نہیں اس انجمن میں اب
بحمداللہ ذکر خیر رہتا تھا جہاں اپنا
وہ گل ہیں ہم گلستاں سے اڑے یوں بوئے گل بن کر
نہ ڈھونڈے سے ملا گلچیں کو پھر نام و نشاں اپنا
مزا استاد کے شعروں کا ہم کو شادؔ آتا ہے
وہ ہے طرز سخن اپنی وہ ہے رنگ بیاں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.