نہ کوئی مونس و ہمدم نہ کوئی یاور تھا
نہ کوئی مونس و ہمدم نہ کوئی یاور تھا
رفیق غم جو مرا تھا تو قلب مضطر تھا
کسی کے حسن فسوں گر میں یہ بھی جوہر تھا
کہ اب وہ موم ہوا ہے کبھی جو پتھر تھا
تمہارے عشق نے فکر و نظر کو وسعت دی
رہ حیات میں چلنا تو ورنہ دوبھر تھا
عبث خلوص و مروت کو تم نے چھوڑ دیا
عروس زیست کا لوگو یہی تو زیور تھا
یہ تاج تاج محل عشق کی بدولت ہے
وگرنہ یہ تو فقط قصر سنگ مرمر تھا
تمہارا نام ہی میرا رفیق جاں ٹھہرا
تمہارا غم ہی مری زندگی کا محور تھا
اسی سبب تو میں کل شب ہوا تھا نم دیدہ
مری نظر میں تری رخصتی کا منظر تھا
نگاہ اہل خرد میں نہ جس کی قیمت تھی
نگاہ اہل جنوں میں وہ سب سے بہتر تھا
مجھے بھی منزل مقصود مل گئی ساجدؔ
ہر اک قدم پہ مرا عزم میرا رہبر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.