نہ کوئی مونس و ہمدم نہ یار تنہائی
نہ کوئی مونس و ہمدم نہ یار تنہائی
اٹھا رہا ہوں اکیلا میں بار تنہائی
جہان عشق میں بکھرا ہوا پڑا ہوں میں
ذرا سنبھال کے گزر اے غبار تنہائی
مجھے نہ چھیڑ کسی بھیڑ کی ہوس ہوں میں
مرے قریب نہ آ اے نگار تنہائی
نہ قید کر مجھے اے میری زندگی اس میں
بنا نہ یوں مرے گھر کو مزار تنہائی
جسے بھی دیکھیے محفل سجائے بیٹھا ہے
ہوا ہوں میں ہی اکیلا شکار تنہائی
میں بھاگ کر بھی کہاں جاؤں زندگانی سے
ہے میرے چاروں طرف خار زار تنہائی
مکاں ہے شہر میں کیا جانے کون کب آ جائے
مجھے ذرا بھی نہیں اعتبار تنہائی
کہاں وہ محفلیں وہ بھیڑ بھاڑ یاروں کی
کہ اب تو میں ہوں خلشؔ اور غار تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.