نہ کوئی روک سکا خواب کے سفیروں کو
نہ کوئی روک سکا خواب کے سفیروں کو
اداس کر گئے نیندوں کے راہگیروں کو
وہ موج بن کے اٹھی یاد کے سمندر سے
تباہ کر گئی تنہائی کے جزیروں کو
لرز کے ٹوٹ گئیں ہفت رنگ دیواریں
ہوا چلی تو رہائی ملی اسیروں کو
دفینے پاؤں تلے سے گزر گئے کتنے
میں دیکھتا ہی رہا ہاتھ میں لکیروں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.