نہ کوئی سایہ نہ کوئی مکان رکھتے ہیں
نہ کوئی سایہ نہ کوئی مکان رکھتے ہیں
ہم اپنے سر پہ کھلا آسمان رکھتے ہیں
ہر ایک بات پہ خاموش رہ نہیں سکتے
عزیزو ہم بھی تو منہ میں زبان رکھتے ہیں
بزرگ دے کے گئے تھے جسے وراثت میں
وہی مزاج وہی آن بان رکھتے ہیں
زمانہ سیکھ لے ہم سے فن سپہ گیری
ہنسی کے تیر لبوں کی کمان رکھتے ہیں
شکست پائی ہے جس سے ہر ایک دریا نے
لبوں پہ پیاس کی ایسی چٹان رکھتے ہیں
بلندیاں ہیں عبارت انہیں پرندوں سے
جو آسمان سے اونچی اڑان رکھتے ہیں
بس اتنی بات پہ خائف ہیں گلستاں والے
قفس نصیب بڑا خاندان رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.