نہ کوئی شخص نہ سایہ کہیں نگر میں تھا
نہ کوئی شخص نہ سایہ کہیں نگر میں تھا
بلا کا خواب تماشا مری نظر میں تھا
ابھرتے ڈوبتے رشتوں کی دھوپ چھاؤں میں
اک اجنبی کی طرح میں بھی اپنے گھر میں تھا
سروں کے پھول کی بارش نہ تھم سکی آخر
امڈتے دار کا ساون مرے نگر میں تھا
تڑپ رہی تھیں دریچوں میں ڈوبتی کرنیں
گزرتے وقت کا سورج کہیں کھنڈر میں تھا
پکار لیں نہ کہیں دھوپ میں گھنی شاخیں
بس ایک خوف یہی دوستو سفر میں تھا
- کتاب : Sahil se duur (Pg. 34)
- Author : Shamshaad sahar
- مطبع : Urdu Markaz, 15 chajju Bag, Patna (1996)
- اشاعت : 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.