نہ ماہرو نہ کسی ماہتاب سے ہوئی تھی
نہ ماہرو نہ کسی ماہتاب سے ہوئی تھی
ہمیں تو پہلی محبت کتاب سے ہوئی تھی
فریب کل ہے زمیں اور نمونہ اضداد
کہ ابتدا ہی گناہ و ثواب سے ہوئی تھی
بس ایک شب کی کہانی نہیں کہ بھول سکیں
ہر ایک شب ہی مماثل عتاب سے ہوئی تھی
وجود چشم تھا ٹھہرے سمندروں کی مثال
نمود حالت دل اک حباب سے ہوئی تھی
جزائے عشق حقیقی رہی طلب اپنی
خطائے عشق مجازی جناب سے ہوئی تھی
اسی سے تیرہ شبی میں ہے منظروں کا وجود
وہ روشنی جو مشیت کے باب سے ہوئی تھی
وہی تو جہد مسلسل کی ابتدا تھی علیؔ
جب آشنائی قدم کی رکاب سے ہوئی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.