نہ محفل ایسی ہوتی ہے نہ خلوت ایسی ہوتی ہے
نہ محفل ایسی ہوتی ہے نہ خلوت ایسی ہوتی ہے
مرے معبود کیا جینے کی صورت ایسی ہوتی ہے
بس اک کیفیت خود رفتگی تنہائیاں اپنی
ہمیں ملتی ہے فرصت بھی تو فرصت ایسی ہوتی ہے
یہ دنیا سر بسر رنگینیوں میں ڈوب جاتی ہے
تری قامت کی ہر شے میں شباہت ایسی ہوتی ہے
در و دیوار پر بس ایک سناٹے کی رونق ہے
مرے مہماں سے پوچھو گھر کی جنت ایسی ہوتی ہے
کہاں اپنی سیہ کاری کہاں یہ تیری معصومی
تجھے دیکھا نہیں جاتا ندامت ایسی ہوتی ہے
کوئی دیکھے تجھے تو از سر نو زندگی مانگے
روایت جھوٹ ہے قاتل کی صورت ایسی ہوتی ہے
یہ مجبوری، محبت بھیک جیسی بھی گوارا ہے
کبھی دن رات کو تیری ضرورت ایسی ہوتی ہے
بچھڑ کر تجھ سے ملنے کی مسرت بھول جاتا ہوں
کہ مل کر پھر بچھڑنے کی اذیت ایسی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.