نہ میں دریا نہ مجھ میں زعم کوئی بیکرانی کا
نہ میں دریا نہ مجھ میں زعم کوئی بیکرانی کا
کہ میں ہوں بلبلے کی شکل میں احساس پانی کا
محبت میں تری اپنی زباں کو سی لیا میں نے
اثر زائل نہ ہو جائے تری جادو بیانی کا
عجب کیا ہے جو میری داستان خونچکاں سے بھی
کوئی پہلو نکل آئے کسی کی شادمانی کا
میں اپنے پاؤں کی زنجیر اک دن خود ہی کاٹوں گا
ہدف بننا نہیں مجھ کو کسی کی مہربانی کا
تمہارے سامنے آؤں تمہیں اپنی صفائی دوں
سبب معلوم ہو تب نا تمہاری بد گمانی کا
مرا سینہ ہزاروں چیختی روحوں کا مسکن ہے
وسیلہ ہوں میں گونگی حسرتوں کی ترجمانی کا
ہمارا عہد بھی لکھے الف لیلیٰ کے جیسا کچھ
بدلنا چاہیئے اب رنگ کچھ قصہ کہانی کا
نہیں تیرے لیے یہ دو منٹ کی چپ نہیں کافی
ترا غم مستحق ہے عمر بھی کی نوحہ خوانی کا
مری تائید میں بھی اب کسی کا ہونٹ تو کانپے
کوئی تو درد بانٹے آئے میری بے زبانی کا
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.