نہ مطلب گلوں سے نہ گلشن سے ہے
نہ مطلب گلوں سے نہ گلشن سے ہے
محبت ہمیں اپنے دشمن سے ہے
چمن پر نہیں گرتی یہ بجلیاں
عداوت ہمارے نشیمن سے ہے
نگاہیں لڑا کر نظر پھیرنا
یہ عادت تمہاری لڑکپن سے ہے
محبت کی مجبوریاں دیکھیے
ہمیں خواہش رحم دشمن سے ہے
وہ پھر دیکھتے آ کے درد جگر
وہ پھر پوچھتے ترچھی چتون سے ہے
نہ پوچھ ہم نشیں حال جوش جنوں
خرابی عیاں میرے دامن سے ہے
کہیں دل چرائیں نہ آنکھیں تری
مجھے خوف ان دونوں رہزن سے ہے
چمن میں جو خاک آ رہی ہے نظر
یہی یادگار نشیمن سے ہے
عجب رنگ کا جرم ہے آدمی
کہ یارانہ شیخ و برہمن سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.