نا موت ہجر میں آئی نہ مجھ کو خواب آیا
نا موت ہجر میں آئی نہ مجھ کو خواب آیا
یہ کس عذاب میں میں ہوں یہ کیا عذاب آیا
پس از فنا مرے لاشہ کو پائمال کیا
یہ دل میں کیا ترے اے خانماں خراب آیا
طواف کعبہ کا ہم کو ثواب خاک ہوا
قدم قدم پہ خیال خم شراب آیا
ہزار دعوے ہیں در پردہ ظلم کرنے پر
غضب ہوا جو وہ محشر میں بے نقاب آیا
خطا عدو کی جفا مجھ پہ منصفی یہی ہے
یہ کیا خیال تجھے شوخ پر عتاب آیا
الٰہی آج ہوا کیا وگرنہ تھا یہ تھا
ادھر گیا مرا خط اور ادھر جواب آیا
ہوا ہے سینہ میں شاید جگر دو پارہ حیاؔ
بجائے اشک جو آنکھوں سے خون ناب آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.