نہ میرے خواب کو پیکر نہ خد و خال دیا
نہ میرے خواب کو پیکر نہ خد و خال دیا
بہت دیا تو مجھے موقع وصال دیا
ملا نہ روح نہ دل کا کوئی حساب مگر
یہ کار زیست کسی طور سے سنبھال دیا
تمام عمر کی بے چینیوں سے کچھ نہ ہوا
مرے جنوں کو خرد کہہ کے اس نے ٹال دیا
کسی نگاہ نے امید کو دیا چہرہ
کسی شبیہ نے سب سے حسیں خیال دیا
مرے عیوب کی تصویر اس طرح کھینچی
مرے ہنر کو پس پشت اس نے ڈال دیا
کئی خیال جو آوارہ خو تھے سرکش تھے
انہیں بھی شعر کے سانچے میں ہم نے ڈھال دیا
اسی نے سر پہ بٹھایا تھا جس نے آج نعیمؔ
سمجھ کے پاؤں کا کانٹا مجھے نکال دیا
- کتاب : Kulliyat-e-Hasan Naim (Pg. 121)
- Author : Ahmad Kafeel
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.