نہ مل سکا کہیں ڈھونڈے سے بھی نشان مرا
نہ مل سکا کہیں ڈھونڈے سے بھی نشان مرا
تمام رات بھٹکتا رہا کسان مرا
میں گھر بسا کے سمندر کے بیچ سویا تھا
اٹھا تو آگ کی لپٹوں میں تھا مکان مرا
جنوں نہ کہئے اسے خود اذیتی کہئے
بدن تمام ہوا ہے لہو لہان مرا
ہوائیں گرد کی صورت اڑا رہی ہیں مجھے
نہ اب زمیں ہی مری ہے نہ آسمان مرا
دھمک کہیں ہو لرزتی ہیں کھڑکیاں میری
گھٹا کہیں ہو ٹپکتا ہے سائبان مرا
مصیبتوں کے بھنور میں پکارتے ہیں مجھے
عجیب دوست ہیں لیتے ہیں امتحان مرا
کسے خطوط لکھوں حال دل سناؤں کسے
نہ کوئی حرف شناسا نہ ہم زبان مرا
- کتاب : shab khuun (43) (rekhta website) (Pg. 33)
- اشاعت : 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.