نہ محبت نہ محبت کی ادا ہے یارو
نہ محبت نہ محبت کی ادا ہے یارو
نہ ملامت نہ شکایت نہ جفا ہے یارو
غم کی تلخی ہے مگر کتنا مزہ ہے یارو
عالم شوق کا عالم ہی جدا ہے یارو
رونق بزم بھی افسردہ چلی ساتھ ہی ساتھ
کون بادیدۂ نم اٹھ کے چلا ہے یارو
کوئی مرہم نہ مداوا نہ کہیں صدق و صفا
یہ بھی اک میرے زمانے کی ادا ہے یارو
میرے حالات سمجھ لیں گے سمجھنے والے
یہ خموشی بھی تکلم کی ادا ہے یارو
نیتیں بدلی ہیں رہبر نے تساہل برتا
قافلہ جب بھی ذرا بن کے چلا ہے یارو
دل میں زخموں کی دکھن ہونٹوں پہ آہوں کا دھواں
زندگی بھر کی وفاؤں کا صلہ ہے یارو
جتنے احسان ہیں مجھ پر نہیں بھولوں گا کبھی
چوٹ جب کھائی تمہیں یاد کیا ہے یارو
مری آواز نہیں ساز شکستہ کی صدا
کوئی سمجھے تو یہی بانگ درا ہے یارو
مصلحت وقت کی مایوس ہی لوٹی ہم سے
جو بھی کہنا تھا سر دار کہا ہے یارو
اب نہ ارمان نہ حسرت نہ الم ہے نہ خوشی
ہم سے دنیا نے ہمیں چھین لیا ہے یارو
مشعل نقد و نظر لے کے پرکھ لو سب کو
کون اغراض کی چوکھٹ پہ جھکا ہے یارو
میں نے نفرت کے شراروں کی لپٹ پائی ہے
ملنے والا جو کوئی ہنس کے ملا ہے یارو
اک وفا کیش محبت کا پرستار قمرؔ
غم کے صحراؤں میں خاموش کھڑا ہے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.