Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ مدعی نہ کوئی مدعا لگے ہے مجھے

نقوی مصطفیٰ آبادی

نہ مدعی نہ کوئی مدعا لگے ہے مجھے

نقوی مصطفیٰ آبادی

MORE BYنقوی مصطفیٰ آبادی

    نہ مدعی نہ کوئی مدعا لگے ہے مجھے

    عجیب رنگ کی دل میں فضا لگے ہے مجھے

    برا نہ مانو تو تم سے میں ایک بات کہوں

    یہ گفتگو کا طریقہ برا لگے ہے مجھے

    ہزار جرم پہ بھی ہے مرا کرم فرما

    میں کیا بتاؤں کہ وہ شوخ کیا لگے ہے مجھے

    وہ خوبرو بھی ہے دلبر بھی اور دل آرا بھی

    مگر وہ شوخ کچھ اس سے سوا لگے ہے مجھے

    میں چھیڑتا ہوں اسے اور وہ کوسنے دے ہے

    مگر یہ کوسنا جیسے دعا لگے ہے مجھے

    جو پاس آن کے بیٹھے چمن سا کھل جائے

    چلے تو جنبش باد صبا لگے ہے مجھے

    خرام باد صبا لاکھ گل نشاں ہو جائے

    کسی کی چال کی جھوٹی ادا لگے ہے مجھے

    یہ لالہ و گل و نرگس یہ ابر و باد چمن

    کسی کے جسم کی اتری قبا لگے ہے مجھے

    تمام آسرے بے کار محض ہیں نقویؔ

    اسی کا آسرا بس آسرا لگے ہے مجھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے