نہ مدعی نہ کوئی مدعا لگے ہے مجھے
نہ مدعی نہ کوئی مدعا لگے ہے مجھے
عجیب رنگ کی دل میں فضا لگے ہے مجھے
برا نہ مانو تو تم سے میں ایک بات کہوں
یہ گفتگو کا طریقہ برا لگے ہے مجھے
ہزار جرم پہ بھی ہے مرا کرم فرما
میں کیا بتاؤں کہ وہ شوخ کیا لگے ہے مجھے
وہ خوبرو بھی ہے دلبر بھی اور دل آرا بھی
مگر وہ شوخ کچھ اس سے سوا لگے ہے مجھے
میں چھیڑتا ہوں اسے اور وہ کوسنے دے ہے
مگر یہ کوسنا جیسے دعا لگے ہے مجھے
جو پاس آن کے بیٹھے چمن سا کھل جائے
چلے تو جنبش باد صبا لگے ہے مجھے
خرام باد صبا لاکھ گل نشاں ہو جائے
کسی کی چال کی جھوٹی ادا لگے ہے مجھے
یہ لالہ و گل و نرگس یہ ابر و باد چمن
کسی کے جسم کی اتری قبا لگے ہے مجھے
تمام آسرے بے کار محض ہیں نقویؔ
اسی کا آسرا بس آسرا لگے ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.