نہ نیند ہے نہ خواب ہے نہ یاد ہے نہ رات ہے
نہ نیند ہے نہ خواب ہے نہ یاد ہے نہ رات ہے
زمیں نہ آسمان ہے زماں نہ کائنات ہے
یہ جسم و جاں کا قافلہ ہے راستہ پہ کون سے
نہ منزلوں کی آس ہے نہ رہروؤں کا ساتھ ہے
امید و آرزو کے رنگ کیوں پھیکے لگ رہے ہیں اب
کمی ہے آب و گل میں کچھ لہو میں کوئی بات ہے
ہے ان کے واسطے تمام فتح و کامرانیاں
مرے لیے ہمیشہ سے جو ہے تو صرف مات ہے
میں لحظہ لحظہ کٹ کے گر رہا ہوں اندھی کھائی میں
یہ زندگی کا راستہ نہیں ہے پل صراط ہے
ہے وصل اپنے آپ سے فراق اپنے آپ سے
نہیں ہے کوئی بھی یہاں بس ایک میری ذات ہے
مامونؔ ازل سے تا ابد نہیں ہے کوئی روشنی
خلا میں دور دور تک بس اک عظیم رات ہے
- کتاب : Sanson Ke Paar (Pg. 218)
- Author : Khalil Mamoon
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.