نہ پیش ظلم کسی طور خم کیا جائے
نہ پیش ظلم کسی طور خم کیا جائے
ہزار بار بھی گر سر قلم کیا جائے
بہت سے لوگ تو ہر وقت اس فراق میں ہیں
کسی طرح مری ہمت کو کم کیا جائے
وہ سوچتا ہے فقط میں ہی میں رہوں ہر سو
میں چاہتا ہوں کہ اس میں کو ہم کیا جائے
وہ جن کی کوئی فضیلت کہیں نہیں ملتی
وہ کہہ رہے ہیں ہمیں محترم کیا جائے
سکون قلب انہیں خواہشوں نے چھینا ہے
اب ان سے کہہ دو کہ مجھ پر کرم کیا جائے
میں زخم کھا کے مسلسل اسی تلاش میں ہوں
کسی بہانے اب آنکھوں کو نم کیا جائے
جو ہو نہ پائے وظیفہ بھی کارگر کوئی
تو خود پہ میرؔ کے شعروں کو دم کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.