نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
گئے گزرے ہیں آخر ایسے کیا ہم
کھنچے گی کب وہ تیغ ناز یا رب
رہے ہیں دیر سے سر کو جھکا ہم
نہ جانا یہ کہ کہتے ہیں کسے پیار
رہیں بے لطفیاں ہی یاں تو باہم
بنے کیا خال و زلف و خط سے دیکھیں
ہوئے ہیں کتنے یہ کافر فراہم
مرض ہی عشق کا بے ڈول ہے کچھ
بہت کرتے ہیں اپنی سی دوا ہم
کہیں پیوند ہوں یا رب زمیں کے
پھریں گے اس سے یوں کب تک جدا ہم
ہوس تھی عشق کرنے میں ولیکن
بہت نادم ہوئے دل کو لگا ہم
کب آگے کوئی مرتا تھا کسی پر
جہاں میں کر گئے رسم وفا ہم
تعارف کیا رہا اہل چمن سے
ہوئے اک عمر کے پیچھے رہا ہم
موا جس کے لئے اس کو نہ دیکھا
نہ سمجھے میرؔ کا کچھ مدعا ہم
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0280
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.