نہ پوچھ اے ہم نشیں ہم کس لیے لاچار بیٹھے ہیں
نہ پوچھ اے ہم نشیں ہم کس لیے لاچار بیٹھے ہیں
متاع جان و ایماں کھو چکے ہیں ہار بیٹھے ہیں
کسی کے غم میں جان زار سے بیزار بیٹھے ہیں
اٹھا ہے درد سا پہلو میں ہم لاچار بیٹھے ہیں
خبر بھی ہے تمہیں افتادگان کوئے الفت کی
ہزاروں چاہنے والے پس دیوار بیٹھے ہیں
مسیحا صفح ہستی پہ جنوں کو داغ سمجھا ہے
وہ تیرے چاہنے والے ترے بیمار بیٹھے ہیں
نگاہ مست سے اپنی کہو تیار ہو جائے
کہ دیوانے تمہارے آج پھر ہشیار بیٹھے ہیں
سزا کیا بارگاہ ناز سے ملتی ہے دیکھیں گے
گنہ گاران الفت دیر سے تیار بیٹھے ہیں
نگاہ لطف ساقی دیکھیے اٹھتی ہے کس کس پر
در مے خانہ پر اب سینکڑوں مے خوار بیٹھے ہیں
ہوا نامیؔ جو دل رخصت تو امید وفا کس سے
زمانے میں بھلا ایسے کہیں غم خوار بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.