نہ پوچھ دل کے خرابے سے اور کیا نکلا
نہ پوچھ دل کے خرابے سے اور کیا نکلا
بڑی تلاش کے بعد ایک نقش پا نکلا
رکے تو چاند بہت دور تھا تصور سے
چلے تو چار ہی قدموں کا فاصلا نکلا
خرد کے پھول تو مرجھا گئے بہاروں میں
جنوں کا زخم خزاں میں ہرا بھرا نکلا
سیاہ رات میں لو دے اٹھے لہو کے چراغ
رباب عشق سے وہ شعلۂ نوا نکلا
سفر شباب کا حد درجہ مختصر تھا مگر
بہت طویل سرابوں کا سلسلہ نکلا
نگاہ ناز میں مستی بھی ہے تقدس بھی
شراب خانے کا مندر سے رابطہ نکلا
وصال یار تو قسمت کی بات ہے بے شک
خیال یار بھی ہم سے بہت خفا نکلا
نگار شعر نے سولہ سنگار جس میں کئے
وہ آئنہ مرے اشکوں کا آئینا نکلا
کمال چشم نظارہ تو دیکھیے اے پریمؔ
بیاض جسم کا ہر راز خوش نما نکلا
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 99)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.