نہ پوچھ کیسے گنوائی ہیں انگلیاں ہم نے
نہ پوچھ کیسے گنوائی ہیں انگلیاں ہم نے
اک آئنے کی بٹوری ہیں کرچیاں ہم نے
ہماری تشنہ لبی کیا مٹائے گا دریا
سمندروں کی اڑا دی ہیں دھجیاں ہم نے
کھنکتی آ گئیں کس طرح رات بستر پر
چھپا کے دل میں رکھی تھیں یہ چوڑیاں ہم نے
اس آئنے میں نہ ابھرے گا اب کوئی چہرہ
تمہارے گھر کی بجھا دی ہیں بتیاں ہم نے
بچھا کے دل کے تعلق پہ برف کی چادر
نئے لحاف سے کاٹی ہیں سردیاں ہم نے
سبھی سے ہاتھ ملائے گلے سبھی سے ملے
سزائیں دو کہ بہت کی ہیں غلطیاں ہم نے
اجالے مانگنے سورج سے کون جائے فہیمؔ
کسی کے پاؤں پہ رکھیں نہ پگڑیاں ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.