نہ پوچھو دوستو میں کس طرح ہنستا ہنساتا ہوں
نہ پوچھو دوستو میں کس طرح ہنستا ہنساتا ہوں
توجہ یاد رکھتا ہوں تغافل بھول جاتا ہوں
مجھے تو یاد ہے میں آج تک بھولا نہیں تجھ کو
بتا بھولے سے تجھ کو بھی کبھی میں یاد آتا ہوں
اگر ماضی بھلا بیٹھے تو اپنا حال کیا ہوگا
کہانی رات بھر اہل چمن کو میں سناتا ہوں
یہ کیا کم ہے کہ میرے دل میں پنہاں دولت غم ہے
میں اکثر اپنی پلکوں کو ستاروں سے سجاتا ہوں
دل وحشت زدہ کا انتظارؔ اب تو یہ عالم ہے
کہ خود اپنا نشیمن اپنے ہاتھوں سے جلاتا ہوں
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 67)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.