نہ پوچھو کیسے گزری شب ہماری ہجر جاناں میں
نہ پوچھو کیسے گزری شب ہماری ہجر جاناں میں
رہی ہے دل کو شب بھر بے قراری ہجر جاناں میں
جدا کچھ یوں ہوا تھا وہ کہ خوشیاں لے گیا ساری
سو اب کیا ہے فقط ہے آہ و زاری ہجر جاناں میں
دوا مرہم تو کیا یہ وقت سے بھی بھر نہیں سکتا
ملا ہے ہم کو ایسا زخم کاری ہجر جاناں میں
فقط اک بات ہے کن کی مرے مولیٰ اگر کہہ دے
ترے در پر کھڑا ہے اک بھکاری ہجر جاناں میں
کبھی شدت سے یاد آئی لپٹ کر رو لیے خود سے
گزاری ہم نے یوں ہی عمر ساری ہجر جاناں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.