نہ پوچھو مسافر کہاں سو رہا ہے
نہ پوچھو مسافر کہاں سو رہا ہے
وہی گھر ہے اس کا جہاں سو رہا ہے
پرندے بھی حمد و ثنا کر رہے ہیں
مگر تو بہ وقت اذاں سو رہا ہے
تھپیڑوں میں لو کی جو دن بھر چلا تھا
وہ منزل پہ اب کارواں سو رہا ہے
نہ چھت ہے سروں پر نہ بستر ہی کوئی
یہ محنت کشوں کا جہاں سو رہا ہے
جگاؤ نہ اس کو کہ کچھ دیر پہلے
سنا کر دکھوں کا بیاں سو رہا ہے
یہ بچپن کے ساتھی کی ہے قبر ساحلؔ
جو سب کو رلا کر یہاں سو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.