Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ پوچھو ساغر و مے اور مے خانوں پہ کیا گزری

نواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی

نہ پوچھو ساغر و مے اور مے خانوں پہ کیا گزری

نواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی

MORE BYنواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی

    نہ پوچھو ساغر و مے اور مے خانوں پہ کیا گزری

    نہ ہو ساقی تو یہ پوچھو کہ مستانوں پہ کیا گزری

    نہ کہہ مطرب مری چپ سے ترے گانوں پہ کیا گزری

    ذرا پوچھ اپنی تانوں سے مرے کانوں پہ کیا گزری

    جنوں کہئے جسے اک موج بحر لا شعوری ہے

    کوئی فرزانہ کیا سمجھے کہ دیوانوں پہ کیا گزری

    میں طوفانوں سے لڑ بھڑ کر سلامت جب نکل آیا

    تو یہ میری بلا جانے کہ طوفانوں پہ کیا گزری

    وہی وحشت ہے میرے بعد بھی جو مجھ سے پہلے تھی

    گزرنا تھی جو گزری مجھ پہ ویرانوں پہ کیا گزری

    جلانا تھا مجھے اور ان کو جل کر خاک ہو جانا

    اب اس کی فکر کیا ہے شمع پروانوں پہ کیا گزری

    اگر پتھر کے دل ہوتا تو سنتے اس کا افسانہ

    کہ عہد خسروی کے بعد ایوانوں پہ کیا گزری

    میں ان کی بزم میں چھپ کر گیا چھپ کر نکل آیا

    خدا جانے کہ میرے بعد دربانوں پہ کیا گزری

    سمجھ والے سمجھتے ہیں کہ ان پر کیا گزرتی ہے

    وہ ناداں ہے جو یہ پوچھے کہ نادانوں پہ کیا گزری

    ترے دست و زباں کی لرزشیں معلوم ہیں زاہد

    مگر یہ تو بتا تسبیح کے دانوں پہ کیا گزری

    ہوئی وابستگی جب آدم و حوا کی جنت میں

    نہ پوچھو منتظر حوروں کے ارمانوں پہ کیا گزری

    جب انسانوں کو اشرف کا ملا تمغہ تو یہ کہئے

    پہاڑوں اور درختوں اور حیوانوں پہ کیا گزری

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے