نہ پوچھو شب وصل کیا ہو رہا ہے
گلے میں ہیں بانہیں گلا ہو رہا ہے
وہ اٹھلا کے میری طرف آ رہے ہیں
قیامت کا وعدہ وفا ہو رہا ہے
گلے پر جو رک رک کے چلتا ہے خنجر
یہ پورا مرا مدعا ہو رہا ہے
مری بے خودی پر نظر کیا ہو اس کو
وہ خود محو ناز و ادا ہو رہا ہے
وہ ہمراہ لے کر گئے ہیں عدو کو
ذرا ہم بھی دیکھ آئیں کیا ہو رہا ہے
تجاہل نے ان کے ہمیں مار ڈالا
جب آتے ہیں کہتے ہیں کیا ہو رہا ہے
شرفؔ تم نے بدنام اسے کر کے چھوڑا
یہی ذکر اب جا بجا ہو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.