نہ قفس میں نہ آشیانے میں
نہ قفس میں نہ آشیانے میں
چین ملتا کہاں زمانے میں
جو بھی تصویر ہے وہ گرد آلود
جب بھی دیکھا نگار خانے میں
سر اٹھایا تو جھک گیا عالم
مٹ گیا ہوں تو سر جھکانے میں
ہو گئے ہم قفس کے باشندے
بس گئے لوگ آشیانے میں
چھوڑتے وقت چند پر اپنے
رکھ دئیے ہم نے آشیانے میں
بزم میں ہر نگاہ بدلی ہوئی
خیر اپنی ہے لوٹ جانے میں
شہر میں جب کہیں بھی آگ لگی
ہاتھ میرے جلے بجھانے میں
مہرباں ہیں وہ مجھ پہ پھر بھی کملؔ
دل لرزتا ہے پاس جانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.