نہ راستے ہوئے روشن نہ تیرگی کم ہے
نہ راستے ہوئے روشن نہ تیرگی کم ہے
اک اور شمع جلاؤ کہ روشنی کم ہے
بس اک شعور نہیں دوسروں کے دکھ کا کچھ
وگرنہ یہ نہیں انساں میں آگہی کم ہے
مئے اذیت دوراں سے ہوش گم نہ کیے
گھٹائیں ہو گئیں ہلکی نہ ہم نے پی کم ہے
کھنچے تمہاری طرف کس طرح سے دل اپنا
کہ تم میں اب بھی میاں شان دلبری کم ہے
دلوں سے اب بھی شرارے نکل تو سکتے ہیں
مگر جو شعلے اٹھاتی وہ آگ ہی کم ہے
پیام دیتی ہے اظہرؔ یہ گردش شب و روز
کہ جلد کر لو جو کر پاؤ زندگی کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.