نہ رہبری کا کوئی سلسلہ نظر آئے
نہ رہبری کا کوئی سلسلہ نظر آئے
چلو وہ راہ جو بے نقش پا نظر آئے
اڑا گئے ہیں بہت دھول جانے والے لوگ
چھٹے غبار تو کچھ راستہ نظر آئے
بس ایک لمس کا احساس کر گیا بے چین
مہک ہی تیری نہ دست ہوا نظر آئے
نگاہ چاہیے بس اہل دل فقیروں کی
برا بھی دیکھوں تو مجھ کو بھلا نظر آئے
ہمیں یہ شرم کہ ہم سے تو بندگی نہ ہوئی
وہ چاہتا ہے کہ مثل خدا نظر آئے
جو اپنے آپ سے آگے نہ دیکھ سکتا ہو
ہمارا حال بھلا اس کو کیا نظر آئے
قصوروار نہ ہو کر بھی تم مٹاؤ اسے
انیسؔ یار کوئی جب خفا نظر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.