نہ رکھ رکھاؤ سجاوٹ نہ دل ربائی ہے
نہ رکھ رکھاؤ سجاوٹ نہ دل ربائی ہے
یہ کس طرح کی ہوائے غزل سرائی ہے
حویلیوں کے کھنڈر داستاں بھی رکھتے ہیں
یہ اگلے دور کا انداز پیشوائی ہے
کہاں کا شوق کہاں کوئی انتہائے شوق
بس انتظار میں اک زندگی بتائی ہے
ہر ایک پھول کو چھو کر گئی ہے باد صبا
کہ اس نے آگ سی گلشن میں پھر لگائی ہے
کسی نے پوچھ لیا تھا ہمارا حال دل
پھر اس کے بعد کہاں خود کی یاد آئی ہے
ہمارے خواب ہمیں زندگی دکھاتے ہیں
کہ اپنی نیند ستاروں سی جھلملائی ہے
اب اس کا نام بھی لینا محال ہے ببیاکؔ
شدید چوٹ کلیجے پہ جب سے کھائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.