نہ رکھے جب کہ وہ بے باک لحاظ
نہ رکھے جب کہ وہ بے باک لحاظ
کہئے عاشق کو رہے خاک لحاظ
تابکے شکوۂ گردش نہ کریں
کب تک اے گردش افلاک لحاظ
روبرو غیر کے رونا کیا ہے
چاہیے دیدۂ نمناک لحاظ
اب کے اک شور نمک پر ہوگا
نہ رکھیں گے یہ جگر چاک لحاظ
آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا دم قتل
دیکھ اپنا بت سفاک لحاظ
کیوں نہ پامال ہوں ہم جب کہ ترا
نہ کرے توسن چالاک لحاظ
چشم مخمور پہ ہر دم ہے نگاہ
کیا رہے پی کے مے تاک لحاظ
اے حیاؔ اب نہ کہوں کیونکر حال
جاں لبوں پر ہے کروں خاک لحاظ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.