نہ رکھا کہیں کا نہ اپنا بنایا
نہ رکھا کہیں کا نہ اپنا بنایا
وہ کیا چاہتے ہیں سمجھ میں نہ آیا
دیا دل تو کیف وفا ہاتھ آیا
وہ کیا جانے جس نے نہ کھویا نہ پایا
یہی فرض کر لو کہ درد محبت
نہ تم نے سنا اور نہ میں نے سنایا
کڑی دھوپ میں ہے محبت کی منزل
ذرا دیر کا ہے سر راہ سایا
نشیمن غریبوں کے اجڑے پڑے ہیں
ہوائے گلستاں کو چلنا نہ آیا
رضاؔ کھیلنا تھا غم زندگی سے
محبت کو ہم نے وسیلہ بنایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.