نہ رنگ و بو ہے نہ کیف و نغمہ نظر میں بھی دل ربا نہیں ہے
نہ رنگ و بو ہے نہ کیف و نغمہ نظر میں بھی دل ربا نہیں ہے
جے کرشن چودھری حبیب
MORE BYجے کرشن چودھری حبیب
نہ رنگ و بو ہے نہ کیف و نغمہ نظر میں بھی دل ربا نہیں ہے
میں کیسے سمجھوں بہار آئی کہ غنچہ دل کا کھلا نہیں ہے
تری محبت کے خواب دیکھے تری محبت کے گیت گائے
تیری محبت میں کیا نہ پایا تیری محبت میں کیا نہیں ہے
چھپاؤں زخموں کے اپنے دل میں نہ آئے نوک مژہ پہ آنسو
کرو نہ رسوا یوں اپنے غم کو کہ یہ تو رسم وفا نہیں ہے
وہ ساز دل جو کبھی تھا چھیڑا تری نظر نے بہ ناز و شوخی
وہ اب بھی نغمہ سرا ہے لیکن نکلتی کوئی صدا نہیں ہے
وہ گزرے وقتوں کی اب ہیں یادیں سہارے جن کے میں جی رہا ہوں
کہو نہ مجھ سے کہ ان میں کیا ہے یہ مجھ سے پوچھو کہ کیا نہیں ہے
نہ جانے تیری تلاش میں کیوں بھٹک بھٹک کر میں رہ گیا ہوں
وگرنہ ہر ذرۂ زمیں پر جہاں ترا نقش پا نہیں ہے
حیات کی شام کاش میری تری ہی یادوں میں بیت جائے
کہ وقت آخر یہ کہہ سکوں میں کہ زندگی سے گلا نہیں ہے
یہ بغض و نفرت کے شعلے ہر سو بنا رہے ہیں وطن کو دوزخ
ہمیں ہیں چپ چاپ اور بے حس کہ جیسے کچھ بھی ہوا نہیں ہے
مجھے ضرورت حبیبؔ کیا ہے چراغ دیر و حرم کی آخر
جو دل میں بھڑکا تھا شعلۂ غم وہ جل رہا ہے بجھا نہیں ہے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 74)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.