نہ سہہ سکا جب مسافتوں کے عذاب سارے
نہ سہہ سکا جب مسافتوں کے عذاب سارے
تو کر گئے کوچ میری آنکھوں سے خواب سارے
بیاض دل پر غزل کی صورت رقم کیے ہیں
ترے کرم بھی ترے ستم بھی حساب سارے
بہار آئی ہے تم بھی آؤ ادھر سے گزرو
کہ دیکھنا چاہتے ہیں تم کو گلاب سارے
یہ سانحہ ہے کہ واعظوں سے الجھ پڑے ہم
یہ واقعہ ہے کہ پی رہے تھے شراب سارے
بھلا ہوا ہم گناہ گاروں نے ضد نہیں کی
سمیٹ کر لے گیا ہے ناصح ثواب سارے
فرازؔ کس نے مرے مقدر میں لکھ دیے ہیں
بس ایک دریا کی دوستی میں سراب سارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.