نہ سہی خلد جہنم ہی عطا ہو تو سہی
نہ سہی خلد جہنم ہی عطا ہو تو سہی
کوئی ناکردہ گناہوں کی سزا ہو تو سہی
میں تو سب کچھ ترے قدموں پہ نچھاور کر دوں
کچھ مرے پاس محبت کے سوا ہو تو سہی
کیوں فرشتے مجھے جنت میں لئے جاتے ہیں
مجھ گنہ گار نے کچھ جرم کیا ہو تو سہی
ہر طرف ریت کا دریا ہی نظر آتا ہے
جانے والوں کا نشان کف پا ہو تو سہی
تم تو ہر شاخ سے ہر پھول سے جھانک اٹھتے ہو
تم کو پلکوں میں چھپا کر نہ رکھا ہو تو سہی
پھول کے دل میں بھی کانٹوں کی جگہ ہوتی ہے
پھول جیسوں کو مگر اس کا پتہ ہو تو سہی
آبلے پھوٹیں تو صحرا کو بنا دیں گلزار
ایسا فیاضؔ کوئی آبلہ پا ہو تو سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.