نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے جانتے ہیں
دام دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے
میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک
مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے
لذتیں قرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی
مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھا ہے
رہروان رہ الفت کا مقدر معلوم
ان کا آغاز ہی اچھا نہ مآل اچھا ہے
دوستی اپنی جگہ پر یہ حقیقت ہے فرازؔ
تری غزلوں سے کہیں تیرا غزال اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.