نہ شر اس کا نہ ہے شمشیر اس کی
نہ شر اس کا نہ ہے شمشیر اس کی
لگی ہے داؤ پر تقدیر اس کی
سر مقتل نہ دیوانے کو چھیڑو
شرر انگیز ہے زنجیر اس کی
جو لکھ کر ہو گیا غرقاب طوفاں
رواں ہے ریت پر تحریر اس کی
مہکتے خط ہیں مرجھائے ہوئے گل
یہی ہے پاس اب جاگیر اس کی
وہ بجلی پھول شبنم اور ستارہ
مصور کھینچ لے تصویر اس کی
میں مڑ کے جب بھی پیچھے دیکھتا ہوں
نظر آتی ہے بس تنویر اس کی
میں یادوں کے سہارے جی رہا ہوں
انہی یادوں میں ہے تصویر اس کی
رضاؔ دیکھا ہے تم نے خواب شاید
بہت مشکل ہے اب تعبیر اس کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.