نہ صرف یہ کہ سبھی گل بدن دریدہ رہے
نہ صرف یہ کہ سبھی گل بدن دریدہ رہے
ہمارے حال پہ پتھر بھی آب دیدہ رہے
اسی زمانے میں فن پر نکھار بھی آیا
وہ جس زمانے میں ہم سے بہت کشیدہ رہے
انہیں نے وقت کے چہرے کو تابناکی دی
جو لوگ وقت کے ہاتھوں ستم رسیدہ رہے
ہم ایک قصۂ اندوہ و یاس تھے لیکن
سماعتوں کے نگر میں بھی ناشنیدہ رہے
کچھ اس طرح سے رہا ہوں میں تیری محفل میں
کہ جیسے مہنگی کتابوں میں اک جریدہ رہے
ہر ایک دور میں سچ بولتے رہے ہم لوگ
ہر ایک دور میں ہم لوگ سر بریدہ رہے
کوئی بھی زہر انہیں کیا ہلاک کر پاتا
جو تیری بزم میں تیرے کرم گزیدہ رہے
چمن کو بخش دی ہم نے قبائے گل شاعرؔ
بہ فیض دست جنوں ہم قبا دریدہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.